
ممتاز مفتی
ہم آج تک اپنی پر اسرار’’ میں‘‘ کو نہیں سمجھ پائے تو دوسروں کو کیا سمجھیں گے۔ کہانی اس پر اسرار ’’میں‘‘ کی جھلکیاں پیش کرتی ہے ۔ اس لحاظ سے کہانی ایک عظیم تخلیق ہے ۔ ہر کہانی کار انسانی’’ میں ‘‘ کی ’’پرزم‘‘ کے رنگوں کی جھلکیاں دکھانے کی کوشش کرتا ہے ‘ دقت یہ ہے کہ بات کا صرف کہہ دینا کافی نہیں ہوتا ۔ ضروری ہے کہ بات پہنچ بھی جائے۔ محمدحمید شاہد کے بات کہنے کا انداز ایسا ہے کہ وہ پہنچ جاتی ہے ۔ اس کے بیان میں سادگی اور خلوص ہے‘ خیالات میں ندرت ہے۔ اس کا نقطہ نظر مثبت ہے اور اس کی سچائیوں میں رنگ ہے ‘رس ہے ۔
احمد ندیم قاسمی
محمد حمید شاہد نے سچی اور کھری زندگی کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا ہے ۔وہ کہانی کہنے کے فن پر حیرت انگیز طور پر حاوی ہے ۔ اس کے افسانوں کے ہر کردار کو زندگی کے اثبات یا نفی‘مسرت یامحرومی کی علامت قرار دیا جا سکتا ہے۔ان افسانوں کا ایک ایک کردار ایک ایک لاکھ انسانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔محمد حمید شاہد نے اپنے افسانوں کو لمحہ رواں کی معاشرتی اور تہذیبی زندگی کی تاریخ کا درجہ بھی دے دیا ہے۔